Skip to main content

اسیرحاصل آگاہی وگفتگو (مردانہ نظام تولید Male reproductive system) (کرم تولیدSpermatozoa) (غدود تناسلیprostate gland) طب اور ہومیوپیتھک میں علاج


اسیرحاصل آگاہی وگفتگو (مردانہ نظام تولید Male reproductive system) (کرم تولیدSpermatozoa) (غدود تناسلیprostate gland) طب اور ہومیوپیتھک میں علاج
تحریر و تحقیق۔ حکیم وہومیوپیتھک ڈاکٹرمحمدارشد
بسم اللہ الرحمن الرحیم۔
نحمدہ و نصلی علی رسولہ الکریم أما بعد میں قربان جاؤں میرے پیارے آقا حضرت محمد مصطفی صلى الله عليه وسلم  پے. میں تو خاک تھا ، میں دهول تھا مُجھے کچھ نہ اپنا شعور تھا میرے رب نے کتنا کرم کیا کہ دروُد پڑھنا سکھا دیاصلیٰ اللہ علیہ و آلہ وسلم تحریروماخوذ:۔ حکیم وہومیوپیتھک ڈاکٹرمحمدارشد
اعوذوباللہ من الشیطن الرجیم بسم اللہ الرحمن الرحیم۔
إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ ۚ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا
بیشک اللہ اور اس کے فرشتے نبی پر درود بھیجتے ہیں۔ اے ایمان والو! تم بھی اس پر درود و سلام بھیجا کرو۔
اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ، وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ، اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ، وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ، وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِيمَ، إِنَّكَ حَمِيدٌ مَجِيدٌ

جسم انسان قدرت کا ایک ایسا شاہکارہے کہ اگراس کے چہوٹے سے چہوٹے نظام پربھی غوروفکر کرلیا جائے تو بے اختیاراللہ تعالی کے کلام پاک کی طرف متوجہ ہوجایا جاتا ہے (تم اپنے پروردگار کی کون کون سی نعمت کوجھٹلاوگے) یہ سب نشانیاں ہیں اہل حکمت ودانش کیلئے۔ صرف کھانا اور اخراج دیکھ لوکہ بے وقت ہوجائے توجان نکلتی محسوس ہوتی ہے۔
جب ہم بدن کے کسی حصے کے فعلی عمل کو جانچ کر ذہن نشین کرلیتے ہیں تو پھراس کے بگھاڑ کوبھی حالت درستگی کی طرف لاسکتے ہیں۔
اس موضوع میں غدود تناسلیprostate gland پربات چل رہی ہے جو کہ نسل سے ہے۔ جس سے نسل بڑھے. نسل بڑھائے ہرجوان آدمی جب شعورمیں آتا ہے توخصیوں کو بخوبی سمجھتا ہے۔.جگر جسم انسانی کے غدود کا سردارہے اورپورے بدن کے غدوداس کی ماتحت فورسزہیں اورہرفورس کی اپنی ایک مسلمہ حقیقت ہے۔ مگر چونکہ میرا موضوع خصیتین (نسل بڑھانے والے غدود) ہیں اور ان پر بات ہے کہ انکو جانا جا سکے۔ نر کے یہ غدود خصیہ اور مادہ کے خصیتہ الرحم کہلاتے ہیں۔ ان کے بغیرمرد کی مردانگی اور عورت کا عورت ہونا بے معنی ہوتا ہے کیونکہ اسکی حیات تو ہے مگراسکی اگلی نسل ندارد
اہم نقطہ جوکہ میرےتجربہ میں آیاہے عالم شباب کی عمر میں اگر مرد کی مونچھیں نہ نکلیں تو ہم سمجھ سکتے ہیں کہ اس مرد کے غدود تناسلیہ میں کوئ مسئلہ ہے
خواتین کا ماہانہ نظام جب سن یاس بمعنی بزرگی میں معطل ہو جاتا ہے تو اس پر میں نے تحقیق کی اور ایسی بزرگ خواتین کو دیکھا ہے کہ جنکے چہرے پر داڑھی اور مونچہوں کے مقام پر بال نکلے ہووے تھے . بلکل اسی طرح ماہانہ نظام جوان بچیوں کا بھی عارضی معطل ہو جائے اگر کسی فعلی یا نفسیاتی کیفیت کے زیر اثر اور اسکو اگر بر وقت بحال نہ کیا جائے تو چہرے پر بال نمودار ہو جاتے ہیں ایک طرف تو انکے حسن کو برباد کر دیتے ہیں اور دوسری طرف بقائے نسل کا مسئلہ بھی
یہ سلسلہ آگاہی ہے سمجھنے کیلئے ہے سوچنےاورپرکھنے کیلئے ہے مگرعوامی داد نہ بھی توخیرہے پھربھی چند باتیں بتا جائیں گے تاکہ بلوغت . شباب . بڑھاپا سمجھ میں آ جائے
منی کیا ہےSemen ؟؟
بلوغت کے بعد خصیئوں prostate میں مسلسل بننے والی رطوبت کو منی یا سیمنSemen کہا جاتا ہے۔
The prostate produces a thick, white fluid called semen. that mixes with the sperm when it is ejaculated in male orgasm
یہ پیدا ہوکر male orgasm منی دانی سیمینل ویسلز seminal vessels میں جمع ہوتی رہتی ہے اور بوقت انزال خارج ہوجاتی ہے۔
یہ ایک سفیدی مائل گاڑھی رطوبت ہے اس کی مخصوص بو ہوتی ہے جسے
seminal odor کہتے۔  ہیں۔ جی ہاں، منی کلورین اور بلیچ کی طرح بوہونا ہے. لہذا، اگر یہ آپ کے انزال کی معمول بو ہے تو، یہ بالکل معمول ہے اور آپ کے ساتھ کچھ بھی غلط نہیں ہے۔ یہ رطوبت ہلکی الکلائین ہوتی ہے۔ اس رطوبت کے دو حصے ہوتے ہیں۔ اول سیال مواد۔ liquor seminal یہ انڈے کی سفیدی کی طرح شفاف ہوتی ہے۔
دوئم۔ دانے دار مواد۔
granules seminal یہ چہوٹے چہوٹے دانے نما ذرات ہوتے ہیں۔ ان کے اندر کرم منی پائے جاتے ہیں۔انزال کے وقت ایک تندرست مرد کی منی دو سے پانچ ملی لیٹر ہوتی ہے۔ مادہ تولید میں۔ درجہ ذیل اجزاء پائے جاتے ہیں۔
1۔ سیرم
Serum
2۔ البیومن
albumin
3۔ گلیسیتھن
4۔ کولیسٹرین
5۔ البیومی نینیٹ
6۔ روغنی اجزاء۔
مادہ تولید میں سب سے اہم جزو حونیات منی sperms ہے۔
منی کی اقسام
مباشرت کے دوران خارج ہونے والی رطوبت کو چار اقسام میں تقسیم کیا گیا ہے۔
1۔ ناقص منی۔
اس میں گاڑھا پن اور حونیات منی کم ہوتے ہیں۔ ایسی منی کپڑے پر خشک ہونے کے بعد اکڑاو پیدا نہیں کرتی۔
2۔ خون آمیز منی۔
اس منی میں ہلکی سرخی پائی جاتی ہے۔ منی میں خون شامل ہونے کی وجہ احتلام۔ جلن۔ اغلام بازی۔ اور کثرت مباشرت کی وجہ سے متعلقہ اعضاء اور نالیوں کی سوزش و ورم ہونا ہے۔ کثرت مباشرت سے منی کی تھیلی منی سے خالی ہوجاتی ہے۔ اور خصیئوں کو منی تیار کرنے کا وقت نہیں ملتا تو منی کے ساتھ خون خارج ہونے لگتا ہے۔
3۔ بیکار منی۔
یہ منی پتلی۔ پانی جیسی اور کپڑے پر فورا خشک ہوجاتی پے۔ اس منی میں پس سیلز بھی پائے جاتے ہیں۔
بہترین منی۔
یہ منی کی وہ قسم ہے جو ایک تندرست انسان کے عضو سے خارج ہوتی ہے۔ ایسی منی کپڑے پر دیر سے خشک ہوتی ہے۔ اور گاڑھی ہوتی ہے۔ یہ کپڑے کو اکڑا دیتی ہے۔
چند غلط فہمیوں کا ازالہ
عموما نوجوان منی سے متعلق کچھ مغالطوں کا شکار رہتے ہیں۔ ذیل میں چند عام غلط فہمیاں اور ان کی حقیقت پیش کی جاتی ہے۔
1۔ ایک صحت مند مرد کا مادہ تولید کپڑے پر گرنے کے بعد دیر سے خشک ہوتا ہے اور کپڑے میں سختی پیدا کرتا ہے۔
2۔ اخراج منی کی مقدار اور گاڑھے پن کا عضو تناسل کی ایستادگی پر قطعا کوئی اثر نہیں ہوتا۔
3۔ عموما لوگوں کو مغالطہ ہے کہ منی کا ایک قطرہ خون کے ستر یا سو قطروں کے برابر ہوتا ہے۔ یہ قیاس بےبنیاد ہے۔ حقیقت یہ ہے کہ منی کی قدر و قیمت اتنی ہی ہے جتنی کہ لعاب دہن کی۔ دونوں کا بدل فوری طور پر پیدا ہوجاتا ہے۔
4۔ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ جماع کے بعد عورت کے اندر منی ٹھہرتی نہیں اور خارج ہوجاتی ہے جبکہ جماع کے بعد عضو تناسل کو باہر نکالا جائے تو فرج
vegina کی اگلی پچھلی دیواریں ملنے سے منی کی کچھ مقدار فرج سے باہر نکل آتی ہے لیکن فرج کے بالائی حصے میں پہنچی ہوئی منی اندر ہی چپک جاتی ہے۔
5۔ پروسٹیٹ گلینڈ کے آپریشن کے بعد کچھ لوگ خیال کرتے ہیں کہ جماع کے بعد منی مثانے میں چلی جاتی ہے۔ ایسے مریضوں میں یہ کیفیت
retrograde ejaculation کہلاتی ہے۔ جو کہ عموما آپریشن کے بعد پیدا ہوتی ہے۔ دراصل آپریشن کے دوران پیشاب کی نالی کے پچھلے حصے کا اندرونی عضلہ internal sphincter مجروح ہوجاتا ہے۔ جس کی وجہ سے منی کی تھیلیوں سے آنے والی اخراجی نالیوں کا رخ پیشاب کی نالی کے بیرونی سوراخ کی سمت ہونے کے بجائے مثانے کی طرف ہوجاتا ہے۔ ایسی صورت میں جنسی تعلق برقرار رکھنے سے خارج شدہ منی مثانے سے پیشاب کرتے وقت باہر خارج ہوجاتی ہے۔
کرم منیSpermatozoa
کرم منی
Spermatozoa یا سپرم 0.05cm لمبا ہوتا ہے۔ یہ تولیدی خلیاتSpermatozoa منیsemen کے اندر پائے جاتے ہیں۔ اور منیsemen کا دانے دار حصہ ہوتے ہیں۔ یہ خصیئوںprostate میں پیدا ہوتے ہیں۔ اس نطفے یا کرم کی شکل مینڈک کے لاروا سے بہت ملتی ہے۔ یہ نطفے اس قدر چہوٹے ہوتے ہیں کہ اگر 500 ملین سپرمز کو ایک قطار میں سر اور دم ملا کر کھڑا کردیا جائے تو صرف ایک انچ لمبی لکیر بنتی ہے۔ یہ بلوغت کی عمر سے بننا شروع ہوتے ہیں۔ اور مرتے دم تک بنتے رہتے ہیں۔ سپرم سیمینفرس نلیاں seminiferous tubules میں پیدا ہوتے ہیں ان کے پیدا ہونے کا عمل follicle stimulating hormone اور Testosterone کے زیر اثر تکمیل پاتا ہے۔ سپرم جب تیار ہوجاتے ہیں۔ تو انزال کی صورت خارج ہوجاتے ہیں۔ اگر سپرم خارج نہ ہوں تو دوبارہ ری جنریٹ ہوکر جسم میں تونائی کا باعث بنتے ہیں۔ مرد کے مباشرت کرنے سے یہ بڑی تعداد میں خارج ہوجاتے ہیں ایک وقت کے انزال میں ان کی تعداد دو سے پانچ سو ملین ہوتی ہے۔
ہر سپرم کے تین حصے ہوتے ہیں۔
1۔ سر
Head اس کی مدد سے سپرم بیضہ میں داخل ہونے کیلیئے راستہ بناتا ہے۔ اس کا سر نیزے کی شکل کا ہوتا ہے
2۔ جسم۔
body
یہ سپرم کا درمیانی حصہ ہے جو جسم کہلاتا ہے۔ اس حصے سے حاصل کردہ توانائی کی وجہ سے سپرم کی دم حرکت کرتی ہے۔ اور سپرم تیزی سے آگے بڑھتا ہے۔
3۔ دم۔
Tail
دم کی حرکت سے سپرم تیرتا ہے اور بیضہ میں چھید کرنے میں کامیاب ہوجاتا ہے۔
کرم منی sperm کے افعال
1۔ یہ اندام نہانی Vagina میں خارج ہونے کے ڈیڑھ منٹ بعد رحم uterus تک پہنچ جاتے ہیں۔
2۔ سپرم کی نارمل رفتار دو سے تین ملی میٹر فی منٹ ہوتی ہے۔
3۔ یہ عورت کے بیضہ
Egg سے مل کر زائیگوٹ zygote بناتے ہیں۔ اور حمل قرار پاتا ہے۔
4۔ سپرم کو پختہ ہونے میں تقریبا دس ہفتے لگ جاتے ہیں۔
5۔ ہر جرثومہ
sperm میں 23 کروموسومز chromosomes پائے جاتے ہیں مگر صرف ایک جرثومہ بچہ بناتا ہے۔
6۔ ایک خصیئہ
prostate 1500 جرثومےsperms فی سیکنڈ پیدا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ذہنی پریشانی اور ٹینشن کا شکار شخص میں یہ شرح نہایت کم ہوجاتی ہے۔
7۔ ایک صحت مند بالغ مرد ایک دن میں تقریبا 500 ملین جرثومے
sperms پیدا کرتا ہے۔
8۔ جرثومہ
sperm کی زندگی تقرئبا 72 گھنٹے ہوتی ہے۔ اگر اندام نہانی Vagina کا ماحول تیزابی ہوتو اس کی زندگی فقط چھے گھنٹے رہ جاتی ہے۔
صحت مند سپرمز اور صحت مند اولاد
مرد کے کرم منی sperms کا صحت مند ہونا صحت مند اولاد کی بنیادی شرط ہے۔ اگر مرد تمباکو نوشی شراب نوشی۔ تھکن کا شکار۔ وائرسی امراض میں مبتلاء ہوتو سپرمز نہایت کمزور ہوتے ہیں۔ تحقیق سے یہ بات ثابت ہوچکی ہے کہ قدرتی اور تازہ غذائیں کھانے والے جوڑوں کے ہاں پیدا ہونے والے بچے ذہنی اور جسمانی لحاظ سے تندرست اور توانا پائے گئے ہیں۔ بچے کی پلاننگ کیلیئے یہ بھی ضروری ہے کہ والدین کیفین ملے مشروبات اور ایسی چیزیں نہ کھائیں پیئیں جو جسمانی اور ذہنی طور پر ضرر رساں اثرات کی حامل ہوں۔ خیال رہے کہ کرم منیsperms مرد کی صحت کا آئینہ ہوتا ہے۔ صحت اچھی ہوگی تو کرم منیsperms بھی صحت مند و تندرست ہونگے۔ کیفین ملی اشیاء کا استعمال کرم منیsperms کو کمزور کردیتا ہے۔

منی کا لیبارٹری تجزیہSemen Analysis
منی کا لیبارٹری تجزیہSemen Analysis یعنی مردانہ بانجھ پن کا پتہ لگانے والا بنیادی ٹیسٹ ہے۔ کسی تشخیص سے پہلے یہ ٹیسٹ کرلینا ضروری ہے۔ اس ٹیسٹ کیلیئے مرد کو ہاتھ کے زریعے اپنا مادہ منویہ نکالنا پڑتا ہے اس مادے کا آدھے گھنٹے کے اندر اندر لیبارٹری ٹیسٹ کرلیا جاتا ہے۔ ایک نوجوان مرد کی منی کے سپرمز کی طبعی مقدار و تعداد ذیل ہوگی
منی کی طبعی مقدار Normal values
1۔ مقدار
volume
اس کی نارمل مقدار 1.5 سے 5 ملی لیٹر تک ہوتی ہے۔ نارمل سے زیادہ یا کم مقدار اثرانداز ہوتی ہے۔
2۔ لیس دار
viscosity
نارمل منی انڈیلی جائے تو قطرہ قطرہ گرتی ہے۔ زیادہ گاڑھی یا پتلی منی نارمل تصور نہیں کی جاتی۔
3۔ مائع حالت۔
liquefaction
تازہ منی دس سے پندرہ منٹ میں مائع حالت میں تبدیل ہوجاتی ہے یا زیادہ سے زیادہ تیس منٹ تک منی کو مائع میں تبدیل ہوجانا چاہیئے۔
4۔ مائیکروسکوپک معائنہ
Microscopic Exam
اس معائنہ میں سپرم کی تعداد اور حرکت نوٹ کی جاتی ہے۔ جو کہ درج زیل ہے۔
تعداد. Sperm count
نارمل سپرم کی تعداد 60 تا 120 ملین فی ملی لیٹر ہوتی ہے اس سے کم سپرم کی تعداد ہو تو منی میں سپر میٹازوا کی کمیoligospermia کہتے ہیں جبکہ سپرم کی تعداد سرے سے موجود ہی نہ ہو تو مرد میں سپرم نہ بن سکنے کی وجہ سے پیدا شدہ بانجھ پن azoospermia کہا جاتا ہے
طبعی حرکتPhysical movement
نارمل حالت میں جرثومہsperm کا حرکت کرنا ضروری ہوتا ہے عمومی طور پر 60 تا80 فیصد سپرم حرکت کرنے چاہیے اگر سپرم کی حرکت 60 فیصد سے کم ہو تو یہ صحت مندی کی علامت نہیں ہے
طبعی شکل Physical shape
نارمل منی میں 20 تا 30فیصد سے کم جرثومہsperm کی شکل نارمل سے مختلف ہوتی ہے اس سے زیادہ مقدار میں نارمل سے مختلف شکلیں بانجھ پن کا باعث ہو سکتی ہیں۔
خون کے سفید و سرخ زرات. WBC & RBC
نارمل منی میں خون کے سفید و سرخ زرات موجود نہین ہوتے اگر یہ موجود ہوں تو انفیکشن کی نشانی ہے۔ ایسی صورت میں حسب علامات سوزش و ورم کے لئے ادویہ کا استمعال ضروری ہوتا ہے۔
عموما شادی کے ایک دو سال بعد تک حمل نہ ٹھہرے تو میاں بیوی دونوں کے ٹیسٹ کرا لینے چاہیئے تاکہ کسی کمی کمزوری کے ظاہر ہونے پر فوری علاج کرایا جا سکے اکثر مرد اپنا ٹیسٹ کرانے سے کتراتے ہیں حالانکہ مردانہ ٹیسٹ نہایت آسان ہوتا ہے عمومی طور پر منی کا تجزیہ درج ذیل کفیات مین معاون ثابت ہوتا ہے
آگاہی (غدود تناسلیGland Proportions)
آپ نے دیکھا ہوگا نہی تو میں بتا دیتا ہوں کہ کچھ علاقوں میں لوگ نرجانوروں بکرے اور چھترے کو خصی Dysfunctional کرواتے ہیں کچھ تو یہ کام خود کرتے ہیں اور کچھ سرکاری اینیمل ہسپتالوں سے کرواتے ہیں۔ جوعمل کیا جاتا ہے اس میں خصیتین کی رگیں prostate veins اور پٹھے کاٹ دئے جاتے ہیں اور کچھ وقت کے بعد اس جانور کے خصیے prostate سوکھ جاتا ہیں اور وہ ملاپی قوت سے یکسر محروم ہو جاتا ہے بلکل اسی طرح اگر جوانی کی عمر سے پہلے یعنی بلوغت سے پہلے کسی حادثہ میں کسی بچہ کے ساتھ یہ کام ہو جائے تو وہ کبھی بھی مردانہ صفات حاصل نہیں کر سکتا اور جوان مرد والا رعب پیدا نہیں ہوگا ویسے تو مشت زنی والوں کا بھی یہی حال ہوتا ہے نام کے ہی مرد ہوتے ہیں . باقی اشارہ ہے سمجھداروں کیلئے مشت زنی کرنے والا محفل میں نہیں تنہائی میں زیادہ پرسکون ہلکی آہٹ سے چڑیا کی طرح دل کی دھڑکن بعد میں خیالات سے شلوار خراب اورمادہ منویہ کی بربادی اور اکثر ایسے کیسز میں سوزاک سامنے آتا ہے.
مرد کی مردانگی اور عورت کی نسوانیت غدود تناسلی Gland Proportionsکی مرحون منت ہے اگر کوئ مسئلہ پیدا ہو گیا تو مرد کی حرکات میں نسوانیت اور عورتوں میں کچھ مردانہ صفات کا ظہور ہونا شروع ہو جاتا ہے.
سائینس کی ترقی اور سرجری میں کمال جدت نے اب بہت سے اعضاء کی تبدیلی یا پیوند کاری ممکن بنا دی ہے اگر ایک بوڑھے کے خصیے prostate آپریشن کے ذریعہ نکال کر اسکی جگہ جوان کے خصیے prostate لگا دیے جائیں تو اس بوڑھے کی قوت مردانہ ایک نو جوان کی قوت کے برابر ہو جائے گی
اب زبان طب میں کچھ وضاحت کی جاۓ۔ برائے مخصوص حکمائے کاملین
 (کرم تولیدWarm production)
انسانی جسم میں تین قسم کے زھرہوتے ھیں ۔۔ سورا ۔۔ سفلس اور سیکوسس یعنی سوزاک ۔ آتشک اور بواسیر کا زھر ۔۔ سوزاکی زھر کا تعلق جگر اور غدد ناقلہ کے ساتھ ، آتشی زھر کا تعلق دماغ و اعصاب کے ساتھ جبکہ بواسیری زھر کا تعلق قلب و عضلات و غدد جاذبہ کے ساتھ ھے ۔۔
ان تینوں زھروں میں سے کسی ایک زھر کی وجہ سے کرم تولید کم یا ختم ہو سکتے ھیں ۔۔ جن کرموں کا سر نہ ہو وہ آتشکی اور جن کی دم نہ ہو وہ بواسیری اور جو پژمردہ ہوں وہ سوزاکی زھر کا مظہر ہوتے ھیں ۔۔ ایک صورت پس سیلز کی بھی ہوتی ھے وہ بھی ان میں سے کسی زھر کی اکالیت و لذع یا قرح سے مدافعتی طور پر دموی رطوبت پس کی صورت میں خارج ہو رھی ہوتی ھے ۔۔ ایسا زیادہ تر سوزاکی زھر کی وجہ سے ہوتا ھے۔
اصول علاج
متعلقہ زھر سے متعلق مصفیات استعمال کروا کے زھر کو بذریعہ مدرات خارج کروائیں ۔۔ بعد از تعدیل مزاج مناسب ادویہ استعمال کروائیں
ایک اھم نکتہ ۔۔ حرارت اصل حیات جبکہ رطوبت ذریعہ حیات ھے ۔۔ ھر بیماری صرف جسمانی لطیف و کثیف موادین پر حرارت کی کمی یا بیشی سے وقوع پذیر ہوتی ھے ۔۔ بالفاظ دیگر مادی جسم پر حرارت کا ضرورت کے مطابق بالعدول اثر صحت جبکہ حرارت کی کمی و بیشی مرض ھے ۔۔ ( ماسوائے ضربی و سقطی وغیرہ امراض کے )
گل دوپہری سورج نکلنے پر کھلتا اور غروب پر مرجھا جاتا ھے ۔۔ سورج مکھی کا پہول اپنا منہ سورج کی حرکت کے ساتھ گھماتا ھے ۔۔ گویا وہ اپنے عمل سے بتا رھے ھیں کہ حرارت میں زندگی ھے ۔۔ پانی کے متعلق فرمان ربی ھے ۔۔
وجعلنا من الماء کل شئ حی ۔۔ ( ھم نے پانی سے ھر چیز کو زندہ رکھا ھے ) آب میں سے دیہات کے رھنے والے اکثر لوگوں نے دیکھا ہوگا کہ گوبر ( روڑی) اوپر سے تر لیکن اسکے اندر بہت گرمی ہوتی ھے ( جو بوجہ حبس کیمیاوی عمل سے پیدا ہوتی ھے) اس میں آپ کو بے شمار کیڑے مکوڑے نظر آئیں گے ۔۔ پس معلوم ہوا کہ حرارت و رطوبت کا نسبتی حسن توازن صحت جبکہ ان کا عدم و توازن بیماری ھے ۔۔ اسی کے حسن توازن سے صحت مند کرم تولید پیدا ہوتے ھیں ۔۔ اگر مزید غور کریں تو صرف حرارت ھی فاعل اصلی نظر آتی ھے ۔۔ یا رھے تمام کیفیات حرارت کے مادے پر مختلف درجاتی عمل کا نتیجہ ھیں ۔۔ جما مادہ حرارت سے پگھل کر رطوبت ، تری و پانی بنتا ھے ۔۔ اس دوران اس سے اٹھنے والی گیسز ( ہوا ، خشکی) اور جب حرارت خارج ہو جائے تو دوبارہ انجماد و سردی ۔۔۔ ۔
علاج ۔۔ سبب دور کریں اور رطوبت کو متحبس کریں ۔۔ کیمیائی عمل سے حرارت و عفونت پیدا ہو کر کرم تولید پیدا ہو جائیں گے ۔۔
ادویہ ۔۔ پس سیلز کیلئے کبودیہ قشر بندق والا ھمراہ دودھ گھی ۔۔ اس کے علاوہ سفوف شرما 2 گرام تین مرتبہ یومیہ ۔۔ چاندی و مرجان مکلسہ ۔۔ لبوب کبیر ۔۔ جوھر خصیتین موصلی والا ۔۔ روغن ماھی ۔۔ ابلی لسی ۔۔ کنجد ۔۔ عجوہ کھجور ۔۔ بسنت کسمارکر رس وغیرہ حسب ضرورت استعمال کروائیں ۔۔ اللہ تعالٰی کرم فرمائے گا ۔۔
اس آخری حصہ میں کوشش کرونگا کہ کچھ وضاحتیں اس انداز میں کردوں کہ عقل مندوں کیلئےبہترین رہنمائی ثابت ہوں
میں کوشش کرتا ہوں کہ جو کچھ علم حاصل کیا ہے اور اس ہر تجربات کی محنت کی ہے اور رب رحیم کریم نے کامیابی دی ہے صرف اس پر لکہوں مگر پھر بھی انسان ہوں لکھنے میں غلطی ہو جاتی ہے اور ناقدین کو اور کچھ نہ ملے تو وہ اپنی جبلت کے ہاتہوں مجبور ہو کر لازمی تنقید کی عبادت و ریاضت کرتے ہیں ۔ بھلے کرتے رہیں کیونکہ جو لوگ سٹھیا جاتے ہیں وہ تو شیخ الرئیس اور مفرد اعضاء کی تھیوری جیسے تحفے پیش کرنے والوں کو بھی نہیں معاف فرماتے ۔ اللہ کریم ایسوں سے اپنی پناہ میں رکھیو۔
ایک بزرگ جنکی عمر 90 سال تھی اور بہترین صحت کے مالک تھے ان سے ملاقات ہوئ تو بتانے لگے کہ جب تک مردمی قوت قائم یے مرد صحت مند رہتا ہے اور اپنی روٹین کی زندگی بسر کرتا ہے جس میں تمام لوازمات شامل ہیں بمع حق زوجیت اگر وہ زندہ ہو ۔۔۔۔ اسی طرح سوچ بچار کرتا رہا کہ آج کا نوجوان اپنے شباب میں کمر درد۔ تھکاوٹ ۔ سر چکرانا ۔ دماغی کمزوری کا کیونکر شکار ہو جاتا ہے ۔ پھر ایسے مریضوں سے جب مکمل تفصیلات لی گئ تو معلوم ہوا کہ اوپر سطور میں بیان کردہ علامات کیونکر پیدا ہوتی ہیں ۔ ان میں ہائبرڈHybrid )دو مختلف عناصر کو یکجا کرکے بنایا گیا چیز( خوراک کا بھی کمال عمل دخل دکھائی دیا ۔ جو شباب اور چاہت آنی تھی اپنے مقررہ اوقات میں وہ نگوڑی پہلے نازل ہو گئ ۔ اس میں ہم بہت سے عوامل کو قصور وار ٹھرا سکتے ہیں ۔ گوشت کھایا جاتا تھا کبھی کبھار جو اب کھایا جاتا یے ہر روز مگر فیڈ کی پیداوار ۔ دودھ پیتے تھے بچے والے جانور کا اور اب پیتے ہیں آکسی ٹوسن کٹے والا۔ بلکل اسی طرح جو غدد تناسلی کے متحرک ہونے کی عمر تھی 20 سال کے بعد وہ اب متحرک ہوگئے 12 سال کی عمر میں اور جب وہ متحرک ہو گئے تو کہاں ہم پیچھے مڑتے ہیں ایک دن میں کئ کئ بار مشت زنی اور اسی قبیل کے کئ گناہ ۔ عمر آتی ہے جب شادی کی تو غدد سوزشی کیا کرینگے جو کہ کچی عمر میں لاغر اور لاچار کر لئے۔
ہوالشافی ہربل ادویات وعلاج
اب آتے ہیں کہ کیونکر اور کیسے ان اعضاوں کی بحالی اور صحت و شباب ممکن ہو سکتا ہے تو جان لیں دیسی گھی اور خالص دودھ اور اس کے ساتھ ساتھ پاکیزہ ماحول اگر میسر آ جائے تو بہت کچھ ممکن ہے اب بھی ۔۔۔۔ انہی امراض کے شکار لوگ۔ کن پیڑوں والے ۔ سوزاک لمبے عرصے تک پختہ ہونے والے زیادہ بانجھ ہوتے دیکھے گئے ہیں مزید براں علاج معالجہ مکمل نہ کروانا۔ یا سکت نہ رکھنا یا ڈنگ ٹپاو پالیسی پر چلنے واکے بھی پریشانیوں میں مبتلا دکھائی دئے ۔ خصیے حیوانی ۔ کنڈیاری کے پھل کا رس ۔ اشوگندھا کی جڑ کا چھلکا ۔ کالے تل ۔ پنیر ۔ زعفران ۔ روغن پستہ میں دوبارا قیام شباب کی قوت ہے.
ہمارے معاشرے کا المیہ ہے کہ ہم ایلوپیتھی کی ہر دوا ایسے کھاتے ہیں جیسے سوہن حلوہ ہو مگر جب ہم کچھ اجزاء جو کہ وطن عزیز میں شاپوں پر ملنے والے لازمی کھابے میں شامل کا حکماء ذکر کر دیں تو فتوے لگنے شروع ہو جاتے ہیں ۔ غدد تناسلی کو شباب دینے میں خصیتین حیوانات سب سے اہم ہیں اور ان کے جوہروں کے بنے ہووے ٹیکے بڑے شوق سے لگواتے ہیں مگر مجال ہے کہ کہ ویسے استعمال کریں ۔ خصیہ حیوان جوڑا لیکر صاف کرکے قیمہ بنا لیں اور ایک گلاس دودھ شامل کرکے جوس بنا لیں اور موٹی چھلنی سے پن لیں اور مصری اور ایک چمچ روغن پستہ ملا کر پی لیں ۔ 40 یوم نصاب ہے
امراض منی بوجہ گرمی
اس مرض کی نشانی میں رنگ بھسا، سانس کا پہولنا، چہرہ بے نور، جسم تھکن کا گھر، کمی خون، حرارت سے جلن صفراء کی کثرت، بہوک پیاس کا احساس ناپید ہو جاتا ہے، مادہ منویہ پانی کی طرح پتلا اور کرم حیات کا قبرستان ہوتا ہے، یہ نسخہ میرے دادا جان کے وقت سے کالی پڑیاں کے نام سے مشہور ہے، کبڈی اور کشتی لڑنے والوں کو بھی استعمال کروایا جاتا ہے۔
ہوالشافی .... کسی تھے سے گلے ہووے لوہے کا ٹکڑا حاصل کیا جاتا ہے جو کہ ہاون دستہ میں آسانی سے کوٹا جا سکتا ہے .. کوٹنے کے بعد پانی سے اور سرکہ انگوری سے خوب دہویا جاتا یے تا کہ مٹی سے پاک ہو جائے .. پھر مزید کٹائ کرکے وزن کر لیا جاتا ہے . ایک پاو منڈور کیلئے ایک پاو ترپھلہ کا کاڑھا دو کلو بنا کر مٹی کی چاٹی میں ڈالدیا جاتا ہے اور سرپوش سے بند کر دیا جاتا ہے ... جب یہ کاڑھا خشک ہو تو کیکر کی پھلیوں کے موسم میں انکو کٹائ کرکے اور پانی ملا کر کاڑھا بنا کر شامل کر دیں . موسم گرما میں تربوز کچل کر اسکا پانی داخل کریں آگے جامن اور سرما میں کنو کا جوس ... یہ دو سال لے جاتا ہے تیار ہوتے ہووے .. ڈھکن اسطرح کا ہو کہ گرد و غبار اور بارش کا پانی چاٹی میں داخل نہ ہو .... سیاہ رنگ کا مال برآمد ہوگا .. اب آخری مرحلہ میں لوہے کی کڑاہی میں ڈالکر دھی چار گنا لوہے کے باٹ سے رگڑائ کرتے رہیں . رات کو ڈھانپ دیتا ہوں . یوں دوا تیار ہو جاتی ہے کچھ گولیاں بنا لیں اور کچھ سفوف . یہ سفوف پانی پر تیرتا ہے دھی کے مٹھے سے روزانہ صبح کھلایا جاتا ہے ... روٹی دیسی گھی میں چوری بنا کر دی جاتی ہے ... صالح خون کی افزائیش اور چہرہ لال کرتا ہے . پانا روگ تک کو مٹا دیتا ہے .. پانی جیسی زرد منی کو گاڑھا اور کریمی کلر میں لے آتا ہے . . نوٹ ... اس نسخہ کے افشاء کا مقصد بھلائی ہے اور اسکو جتنا محنت سے بناتا ہوں اتنی محنت سے لکھا بھی ہے ... سنیاس وہ جو بے ضرر ہو ... بناو اور خوب بناؤ۔
میں انہی خطوط پہ کم جراثیم اور ایزوسپرمیا کیسز کا علاج کرتا ہوں اور کامیابی ملتی ہے ۔ اور طبیب کا کام ہی محنت ہے اور وہ کرنی چاہیئے ۔ تازہ بوٹیاں پھر جوہروں تک ان پر کام ہے تو محنت طلب مگر کمال کے رزلٹس بھی ملتے ہیں ۔ قیام شباب کیلئے ان غدد کو نئے سرے سے پراپر کام لینے کیلئے بھی انہی خطوط کا سہارا لیا جاتا ہے ۔ یہ کام سنکھیا بھی کرتا ہے مگر متحرک کی حد تک قیام کا میں ذکر کر چکا ہوں ۔
تحریروتحقیق ڈاکٹر محمدارشد

ہومیوپتھک طریقہ علاج علاج :-
ہومیوپیتھک دوا کنتھرس (Cantharis 200) کےتین تین قطرے روزانہ صبح شام حسب خواھش پانی کی مقدار میں ملا کر استعمال کریں
ہومیوپیتھک دوا میڈورینم (Medorrhinum 200) کے تین قطرے حسب خواھش پانی کی مقدار میں ملا کر 48 گھنٹوں میں ایک بار استعمال کریں یعنی ایک دن استعمال ہوگی اور دوسرے دن ناغہ اور پھر تیسرے دن استعمال کی جائیگی
ہومیوپیتھک دوا سیبل سیرو لیٹا مدرر ٹنکچر (Sabal Serrulata Q) کے دس قطرے پانی میں ملا کر روزانہ رات میں استعمال کریں
ہومیوپیتھک دوا کونیم میکو لیٹم (Conium Maculatum 3) کے تین تین قطرے صبح شام حسب خواھش پانی کی مقدار میں ملا کر استعمال کریں
یہ ھے وہ علاج جو بڑھے ہوۓ پروسٹیٹ کو اپنے نارمل سائز پر واپس لاتا ھے، مثانے کے انفیکشن اوربڑھے ہوۓ غدود کی وجہ سے ہونے والی پیشاب کی تمام تکلیف اور پیچیدگیوں سے نجات دلا دیتا ھے
ہومیوپتھک طریقہ علاج میں (TRIBULUS TERRESTRIS Q) کے دس قطرے ایک گلاس پانی میں ملا کر روزانہ ایک بار استعمال کرنا خطرناک حد تک جنسی طاقت میں اضافہ کردیتا ہے
احتیاط :- اس دوا کے استعمال کا طریقہ یہ ہے کہ دس قطروں کی ایک خوراک روزآنہ دن میں کسی ایک وقت ایک بار ایک ہفتے تک مسلسل استعمال کرکے پھر پندرہ دن کا وقفہ دینا ضروری ہے اور اس کے بعد پھر ایک ہفتے استعمال کرکے پھر پندرہ دن کا وقفہ ضروری ہے اسی طرح وقفے وقفے سے اس دوا کا استعمال کرنا ضروری ہوتا ہے
دن میں ایک بار سے زیادہ استعمال کی اجازت نہیں اور نہ ہی ایک ہفتے سے زیادہ مسلسل استعمال کی اجازت ہے، تجویز کردہ خوراک سے تجاوز کرنے کی صورت میں گردوں کو شدید نقصان ہوگا اسلئے صرف مقررہ خوراک تک محدود رہیں
ہومیوپتھک دوا ایگنس کاسٹس (Agnus Castus 200)
جب جنسی کمزوری صرف عمر کی زیادتی اور بڑھاپے کی وجہ سے ہو تو اس دوا کے تین قطرے ھفتے میں ایک بار پانی میں ملا کر استعمال کرنے سے جنسی کمزوری، Defecient Erection یا Erectile Dysfunction یا عضو میں کمزوری اور سرعت انزال (Premature Ejeculation) سمیت تمام کمزوریاں دور کرنے کی بھرپور صلاحیت موجود ہےجب تک مطلوبہ نتائج حاصل نہ ہوں دوا کو اوپر بیان کردہ طریقے سے استعمال کرتے رھیں
ہومیوپتھک دوا لائیکو پوڈیم (Lycopodium 200)
جب مریض میں گیس اپھارہ شدید ہو تو ایسی کیفیت میں اس دوا کے تین تین قطرے صبح شام استعمال کرنے سے گیس اپھارہ سمیت جنسی کمزوری پوری طرح دور ہوجاتی ھیں، چند ھفتوں سے زیادہ سے زیادہ چند مہینوں تک دونوں امراض پوری طرح درست کردینے والی لا جواب دوا ھے
ہومیوپتھک دوا کیلیڈیم (Caladium 200) 
جب جنسی خیالات اور شہوت تو اپنے عروج پر ہو لیکن جسمانی طور پر عضو تناسل (penis) انتہائی کمزور ہو جائے اور انسان عورت کے لئے اپنے آپکو پوری طرح جسمانی طور پر ناکارہ محسوس کرے، تو صرف اور صرف ایسی نا مردی اور جنسی کمزوری کے لئے caladium 200 کا استعمال اس کیفیت کا خاتمہ کردیتی ھے، دوا کے تین تین قطرے 72 گھنٹوں (تین دن میں ایک بار) پانی میں ملا کر استعمال کریں
ہومیوپتھک دوا سیلینیم (Selenium 200) 
جب انٹر کورس کے بعد شدید کمزوری محسوس ہو تو سیلینیم کا استعمال ھفتے میں ایک بار تین قطرے پانی میں ملا کر استعمال کرنا اس کمزوری کے احساس کو پوری طرح ختم کردیتا ھے، زیادہ تر یہ کفیت جنسی زیادتیوں کی وجہ سے پیش آتی ھے
ہومیوپتھک دوا آورم میٹالیکم (Aurum Metallicum 200)
جب جنسی خواھش ھی نہ ہو اور low sperm count (اولاد پیدا کرنے والے کروموسوم) کم یا بہت کم رہ جائیں، قطع نظر اس کے کہ مریض کی عمر کچھ بھی ہو تو اس دوا کو تین تین قطرے 72 گھنٹوں (تین دن میں ایک بار) پانی میں ملا کر استعمال کرنا چند ھفتوں کے اندر اندر مریض میں شہوت یا جنسی خیالات کو واپس بحال کرکے ایسی نا مردی کو پوری طرح ختم کردیتا ھے اور چند مہینے مسلسل استعمال کرنے کے بعد sperm count کو نارمل کرکے مریض کو حیران کردیتا ھے
ہومیوپتھک دوا برایٹا کارب (Baryta Carb 200)
جب ادھر داخل.... ہوۓ اورچند سیکنڈز میں ھی فارغ ہونے والی کیفیت ہوجائے تو یہی وقت ھے کہ برایٹا کارب کا، اس دوا کے تین قطرے حسب خواھش پانی کی مقدار میں ملا کر ھفتے میں ایک بار استعمال کرنا سرعت انزال والی کیفیت کو ختم کردیتا ھے پوری طرح نارمل ہونے تک دوا کے بیان کردہ طریقے کے مطابق استعمال جاری رکھیں
چلتے چلتے ذکر کرتے چلیں کہ خالص انسانی اور معاشرتی ہمدردی کی بنیاد پر یہ قیمتی نسخے قارئین کی نذر کئے جا رھے ھیں کیونکہ اکثر لوگ محض شرم کے مارے اپنے مرض کو چھپائے چھپائے گہومنے کی وجہ سے اور کچھ لوگ لٹیرے نا لائق معالجین کے ھاتہوں لٹنے کے بعد لا علاج ھی رہ جاتے ھیں لیکن اپنے معاشرے کے لئے بھلائی کرنا ہر شخص پر واجب ھے حسب توفیق کہ کون کس طرح انسانیت کو فائدہ پہنچا سکتا ھے۔ ابھی تو آپ کے ساتھ اور بہت سے تجربات کو شیئر کرنا ہے۔ ایسی مفید معلومات جو آپ کے سکون، صحت اور خوشیوں میں اضافہ کر دیں ۔ ۔ ۔ ہم آپ تک پہنچاتے رہیں گے۔ اگر ابھی تک آپ نے یہ پیج لائک نہیں کیا تو نیچے دئے گئے لنک پر کلک کرکے پیج اوپن کریں اور لائک کر لیں۔
https://www.facebook.com/HomeopathymadeeasyRAMH
حکیم وہومیوپیتھک ڈاکٹرمحمدارشد


Comments

Popular posts from this blog

Stye ۔ شَعیرَہ ۔ گوہَانجنی ۔ سر خبادہ ۔ آنکھ کا دانہ: علامات, وجوہات اور علاج

Stye ۔ شَعیرَہ ۔ گوہَانجنی ۔ سر خبادہ ۔ آنکھ کا دانہ: علامات, وجوہات اور علاج تحریرتحقیق وتدوین:حکیم ڈاکٹرمحمد ارشد بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ نحمدہ و نصلی علی رسولہ الکریم أما بعد میں قربان جاؤں میرے پیارے آقا حضرت محمد مصطفی صلى الله عليه وسلم   پے . میں تو خاک تھا ، میں دهول تھا مُجھے کچھ نہ اپنا شعور تھا میرے رب نے کتنا کرم کیا کہ دروُد پڑھنا سکھا دیاصلیٰ اللہ علیہ و آلہ وسلم۔   يُؤْتِي الْحِكْمَةَ مَنْ يَشاءُ وَ مَنْ يُؤْتَ الْحِكْمَةَ فَقَدْ أُوتِيَ خَيْراً كَثِيراً وَ ما يَذَّكَّرُ إِلَّا أُولُوا الْأَلْبابِ‌ . تحریروماخوذ:۔ تحریرتحقیق وتدوین:حکیم ڈاکٹرمحمد ارشد اعوذوباللہ من الشیطن الرجیم بسم اللہ الرحمن الرحیم۔ إِنَّ اللَّهَ وَمَلَائِكَتَهُ يُصَلُّونَ عَلَى النَّبِيِّ ۚ يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا صَلُّوا عَلَيْهِ وَسَلِّمُوا تَسْلِيمًا بیشک اللہ اور اس کے فرشتے نبی پر درود بھیجتے ہیں۔ اے ایمان والو! تم بھی اس پر درود و سلام بھیجا کرو۔ "اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ، وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ، كَمَا صَلَّيْتَ عَلَى إِبْرَاهِيمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِ

لیکوریاLEUCORRHEA یعنی کہ سیلان الرحم:WHITE VAGINAL DISCHARGE

لیکوریا LEUCORRHEA یعنی کہ سیلان الرحم :WHITE VAGINAL DISCHARGE تحریروتحقیق:طبیبہ ولیڈی ڈاکٹرانجم ناہید: اَلسَلامُ عَلَيْكُم حمد اللہ علیم حکیم کی اور درود خاتم النبی محمد مصطفی صلى الله عليه وسلم پے اللهم صلی علی محمد عبدك ورسولك وصلی علی المؤمنین والمؤمنات والمسلمین والمسلمات اما بعد قارین کرام آج کی یہ معلوماتی تحریر تحقیق آرٹیکل میری ان بہنوں اوربیٹیوں کیلے ہے۔ جن کا ذکر قرآن مجید ميں "محصنت" کے نام کے ساتھ آیا ہے   قارین کرام ہم روز مرا کے آرٹیکل بھی پڑھتے ہیں ان میں اکثر مردانہ ا مراض پرگفتگو ہوتی رہتی ہے مگراس بے زبان طبقہ پر بہت کم ہی نظرہوتی ہے مارے شرم کے کسی سے اپنی بیماری شئیرنہیں کرتی مرض مزمن یعنی پرانہ ہونے کی صورت میں بہت ساری علامات میں مبتلا ہوجاتی ہیں لیکوریا سیلان الرحم کمر کادرد پٹہوں کا درد اورجسمانی کمزوری چہرے پرچھایاں اور بہت سی علامات حتہ کہ رحم اتنی کمزور ہوجاتی ہے کہ بے اولادی تک بات پہنچ جا تی ہے۔ حیا ہمارے تہزیب اور کلچر کا ایک لازمی جزو ہے جس کی حفاظت کرنی چایئے لیکن شرم و حیا اور جھجک صحت کی راہ میں رکاوٹ نہیں بننی چایئے ۔ ہمارے

ANAL FISTULA, فسچولہ یا بھگندر Symptoms, Types, Homeopathic Medicines, فسچولہ یا بھگندرکا نبوی ﷺ علاج

ANAL FISTULA, فسچولہ یا بھگندر Symptoms, Types, Homeopathic Medicines , فسچولہ یا بھگندرکا نبوی ﷺ علاج Dr Muhammad Arshad March 08, 2018 Is described as a tunnel with its internal opening in anal canal or rectum or sigmoid colon and with its external opening in the skin near the anus SYMPTOMS: علامات 1.       Abscess sign near anus 2.       Pain in abscess 3.       Rupturing of the abscess 4.       Discharge of pus, serous fluid, blood and rarely feces from the opening after abscess rupture 5.       Bad smell from the purulent discharge 6.       Fever may happen 7.       Itching may occur TYPES: اقسام Fistulae are classified into five types: 1)             Extrasphincteric fistula It begins at the rectum or sigmoid colon and proceed downward, through the levator ani muscle and open into the skin surrounding the anus. Note that this type does not arise from the dentate line (where the anal glands are located). Causes of this type could be from a