نبیذ نبوی غذا NABEEZ: A PROPHETIC SUNNAH DRINK
تحریرتحقیق وتدوین:طبیب و ڈاکٹرمحمدارشد:
اَلسَلامُ عَلَيْكُم
حمد اللہ علیم حکیم کی اور درود خاتم النبی محمد مصطفی صلى الله عليه وسلم پے اللهم صلی علی محمد عبدك ورسولك وصلی علی المؤمنین والمؤمنات والمسلمین والمسلمات اما بعد
حمد اللہ علیم حکیم کی اور درود خاتم النبی محمد مصطفی صلى الله عليه وسلم پے اللهم صلی علی محمد عبدك ورسولك وصلی علی المؤمنین والمؤمنات والمسلمین والمسلمات اما بعد
نبیذ کے معنی
نبیذ بنا ہے نبذ سے بمعنی پھینکنا،ڈالنا،پھر پھینکی ہوئی چیز کو نبیذ کہنے لگے،اس کے بعد اس پھینکنے کے نتیجہ کو نبیذ کہنے لگے،یہاں آخری تیسرے معنی مراد ہیں۔ نبیذ: وہ مشروب جس میں کھجوریں ڈالی جائیں جس سے پانی میٹھا ہو جائے مگر (اعضا کو) سست کرنے والا اور نشہ آورنہ ہو، نشہ آور ہو تو اس کا پینا حرام ہے
جوس
نبیذ تازہ یا خشک پھلوں سے تیار کیا جانے والاجوس ہے، جوس بھی نبیذ ہی کی ایک قسم ہے۔ نبیذ عمومًا کھجور کے شربت (زلال نتھرا ہوا شربت)کو کہتے ہیں کہ رات کو کشمش یا کھجوریں پانی میں بھگو دی جاتی ہیں صبح کو وہ پانی نتھار کر پیا جاتا ہے اسے نبیذ کہتے ہیں۔ یہ بہت ہی مقوی اور زود ہضم ہوتاہے یہ حلال ہے بشرطیکہ خدشہ کو نہ پہنچے اگر بہت روز تک رکھا رہے تو جھاگ چھوڑ دیتا ہے اور نشہ آور ہے اب حرام ہو جاتا ہے کہ فرمایا گیا کل مسکرحرام۔
دور رسالت ﷺ میں نبیذ۔
’’کسی بھی خشک پھل (منقی یا چھوہارے) کو پانی میں ڈال دیا جاتا، جب وہ نرم ہو جاتا تو پھل کو ہاتھوں سے مسل کر کسی کپڑے سے اس کا پانی نچوڑ لیا جاتا تا کہ پھل کا پھوگ الگ ہو جائے، پھل کے اثر والا نچڑا ہوا پانی نبیذ کہلاتا ہے یہ ذائقہ دار اور مقوی ہوتاہے۔‘‘
۔ نبیذ پینے کا طریقہ نبوی ﷺ
صحیح مسلم میں ثابت ہے کہ رات کے ابتدائی حصہ میں آپﷺ کے لئے نبیذ بنائی جاتی اور آپ اسی دن کی صبح آنے والی رات میں اور دوسرے دن اور دوسری رات میں اور دوسرے دن عصر کے وقت تک نوش فرماتے تھے۔اگر اس کے بعد بھی بچ جاتی تو اسے خادم کو پلادیتے یا اس کو پھینک دینے کا حکم فرماتے یہ ایسی ہی نبیذ ہوتی جس میں خرما ڈال کر اس کو شیریں بنالیتے یہ غذا اور شراب دونوں ہی ہے قوت میں اضافہ اور حفظان صحت کے لئے اس میں غیر معمولی فائدہ ہے آپ تین دن کے بعد اس کا استعمال نہ فرماتے اس اندیشہ سے کہ اس میں کہیں نشہ نہ آگیا۔
اگر اس میں نشہ پیدا نہ ہو تو استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نبیذ اس وقت تک پیتے تھے جب تک وہ مسکر یعنی نشہ آور نہ ہوتی ۔ عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُنْتَبَذُ لَهُ أَوَّلَ اللَّيْلِ فَيَشْرَبُهُ إِذَا أَصْبَحَ يَوْمَهُ ذَلِكَ وَاللَّيْلَةَ الَّتِي تَجِيءُ وَالْغَدَ وَاللَّيْلَةَ الْأُخْرَى وَالْغَدَ إِلَى الْعَصْرِ فَإِنْ بَقِيَ شَيْءٌ سَقَاهُ الْخَادِمَ أَوْ أَمَرَ بِهِ فَصُبَّ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کے لیے رات کے آغاز میں نبیذ بنائی جاتی تھی اسے آپ اس دن صبح کو نوش فرماتے اور آئندہ رات کو بھی اور دوسرے دن میں بھی , اور اس سے اگلی رات اور تیسرے دن بھی عصر تک پی لیتے , اسکے بعد اگر وہ بچ جاتی تو وہ خادم کو پلا دیتے یا پھر اسکے بارہ میں حکم دیتے تو اسے پھینک دیا جاتا۔ صحیح مسلم
سخت گرمی کے مہینے میں روزے ایسے گزاریں جیسے دسمبر کا مہینہ چل رہا ہے ۔ پیاس اور تھکاوٹ کے احساس کو ختم کیجئے ۔۔۔۔۔
رمضان کے اس مہینے میں ایک شربت سے متعارف کراتا ہوں جس کا تعلق دور نبوی ﷺ کے معمولات سے ہے احادیث کی کتابوں میں نبوی غذاؤں کا جب مطالعہ کرتے ہیں تو نبیذ ایک ایسی اصطلاح ملتی ہے جس کا استعمال اہل عرب اب بھی کرتے ہیں لیکن عجم میں اس کا استعمال ختم ہوگیا ہے۔
کھجور کا استعمال گرمی اور تری دکھاتا ہے لیکن اگر اسی کھجور کو پانی میں بھگو کر اور اس کا شربت بنایا جائے تو اس سے زیادہ پرتاثیر اور تسکین سے بھرپور شاید کوئی شربت ہوگا۔ ویسے بھی اس وقت پوری دنیا میں دل کے امراض‘ انجائنا‘ ہارٹ اٹیک کیلئے کھجور کا استعمال بہت تیزی سے رواج پکڑ رہا ہے کیونکہ دنیا واپس فطرت کی طرف پلٹ رہی ہے اور کھجور فطرت ہے۔ آئیں! ہم ذرا کھجور کا شربت آپ کی خدمت میں پیش کرتے ہیں کہ رمضان میں اس سے بھرپور لطف اٹھائیں۔
ایک صاحب مجھ سے کہنے لگے کہ رمضان کا مہینہ آرہا گرمی کا مہینہ ہے‘ پیاس‘ لو‘ حدت‘ اور حبس مجھ سے ویسے ہی برداشت نہیں ہوتی پھر روزے کے ساتھ کیسے برداشت ہوگی؟ میں نے کہا بالکل آسان ہے‘ آپ ایسا کریں روزہ رکھنے کے بعد دو بڑے چمچ گلاب کے پھولوں کا گلقند کھاکر اوپر سے ایک گلاس پانی پی لیں یا پھر اس سے بہتر ہے کہ گلاب کے پھولوں کے دو چمچ کھاکر اوپر سے کھجور کا شربت پی لیں اسی طرح افطار کے وقت کھجور سے افطار کرکے چسکی چسکی کھجور کا شربت پئیں‘ گھونٹ گھونٹ نہ پئیں‘ پیاس گرمی‘ حدت‘ جلن سارے جسم کی نڈھالی پل بھر میں ختم ہوجائے گی۔
ویسے بھی سحری کے بعد گلقند کھانے والا اور کھجور کے گلاس کا ایک شربت پینے والا سارا دن ایسے تروتازہ رہے گا کہ احساس تک نہیں رہتا کہ اسے روز ہے کہ نہیں ہے۔ جتنا بھی پرمشقت کام کرے اور جتنی زیادہ گرمی اور لو میں دن کا جتنا وقت گزارے اسے زیادہ سے زیادہ یہی احساس ہوگا کہ میرا روزہ ہے اس سے زیادہ احساس بالکل نہیں ہو گا کیونکہ کھجور کا شربت اور گلقند اپنے اندر ایک انوکھی افادیت رکھتے ہیں میں نے جب اس بندے کو یہ طریقہ بتایا تو وہ مطمئن ہوگیا اور پورا رمضان اسی ترکیب کے ساتھ گزارا۔ رمضان کے درمیان ملا تو کہنے لگا بہت مطمئن ہوں‘ روزے کا احساس تک نہیں بلکہ اب تو جی چاہتا ہے کہ رمضان دو ماہ کا ہوجائے۔ اس سے پہلے تو ایک دن کے روزے کیلئے بھی طبیعت میں بوجھ محسوس ہوتا تھا۔
ایک نہیں بے شمار مثالیں میرے پاس ہیں جب بھی کسی کو میں نے کھجور کے شربت پینے کی ترکیب دی سارا گھر کھجور کا شربت پینے لگا اور کھجور کا شربت پینے سے جہاں قلب و جگر کی تسکین ہوتی ہے وہاں کھجور کا شربت خود ہیپاٹائٹس‘ معدے کی تیزابیت‘ پیاس کی شدت‘ ہاتھ پاؤں کی جلن‘ منہ کی خشکی‘لعاب دہن کا کم ہونا‘ پیشاب کی جلن اور قبض کا خود بہترین علاج ہے۔ ایسے لوگ جو کسی بھی ہٹیلی پیچیدہ مرض میں مبتلا ہوں اور روزہ رکھنے سے قاصر ہوں۔ وہ مایوس اور پریشان نہ ہوں کیونکہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے بارے میں سیرت کی کتابوں میں یہ بات ملتی ہے وہ گرمی کے روزے اور سردیوں کی تہجد کی دعائیں مانگتے تھے کیونکہ گرمی کے دن بڑے ہوتے ہیں اور سردیوں کی راتیں بڑی ہوتی ہیں۔ آئیں آپ کو احادیث کے حوالے سے نبیذسے متعارف کرائیں۔حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہٗ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نبیذ بنانے کیلئے خشک اور کچی کھجور ‘خشک انگور اور خشک کھجور کے ملانے کچی اور تر کھجور کے ملانے سے منع فرمایا اور فرمایا ہر ایک سے الگ الگ نبیذ بناؤ۔ (رواہ مسلم)
نبیذ بنانے کا طریقہ:
حسب مقدار کھجور لیکر شام کو (اگر کھجوریں خشک ہوں تو ان کو چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کرلیں اور گٹھلیاں نکال دیں) پانی میں بھگو دیں یعنی اگر کھجور ایک پاؤ ہو تو اس میں پانی تقریباً دو کلو ہو۔ صبح اٹھ کر کھجور کو ہاتھوں سے ملیں ‘ملتے ملتے تمام کھجور اور اس کے ریشے پانی میں حل ہوجائیں گے جی چاہے چھان لیں اور نوش جان کریں‘ ورنہ بغیر چھانے بھی استعمال کرسکتے ہیں۔ اگر کھجوریں تازہ ہوں تو انہیں مت توڑیں اور ثابت ہی بھگودیں صبح اٹھ کر مل چھان کر یا مل کر گٹھلیاں نکال دیں اور نوش کریں۔ چاہیں تو کھجور کے شربت میں دودھ بھی ملا سکتے ہیں اس طرح اس کی افادیت بھی بڑ ھ جاتی ہے اور جنت کے دو میوے یعنی دودھ اور کھجور اکٹھے ہوجاتے ہیں۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی زندگی میں اکیلا کھجور کا شربت پینا بہت زیادہ ثابت ہے۔ شہنشاہ اورنگزیب عالمگیر رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ صبح ناشتے میں نبیذ کا استعمال کرتے۔ بڑے بڑے محدثین اولیاء صالحین حضرت پیران پیر شیخ عبدالقادرجیلانی رحمۃ اللہ علیہ بھی نبیذ کا استعمال زیادہ کرتے۔ جعفر صادق رحمۃ اللہ علیہ سے بھی نبیذ کا استعمال ثابت ہے۔
احتیاط:
نبیذ کا شربت بنا کر اگر گرمی کا موسم ہے ٹھنڈی جگہ یا فریج میں رکھیں ۔ صبح کا بھگویا ہواشام کو استعمال کریں اور شام کابھگویا ہواصبح استعمال کریں اگر فریج میں رکھیں تو خراب نہیں ہوتا لیکن احتیاطاً 12گھنٹے سے زیادہ نہ رکھیں۔ بھگونےکے ایک گھنٹے بعد گرائینڈ کرکے بھی فوری استعمال کرسکتے ہیں۔ ایک دن گزرنے سے اور شدید گرمی سے اس کے اندر خمیر پیدا ہوتا ہے اور خمیر کا پیدا ہوجانا اس کے استعمال کو مشکوک بنادیتا ہے۔ لہٰذا کوشش کریں اس کو تازہ ہی استعمال کریں
نشہ دار کب ہوتا ہے؟
صرف جوپینے میں کوئی حرج نہیں لیکن شرط یہ ہے کہ اس میں نشہ پیدا نہ ہو، اس کی علامت یہ ہے کہ اس میں جھاگ پیدا ہو جائے یا ذائقہ میں ترشی محسوس ہونے لگے تو ایسے حالات میں اسے پینا درست نہیں۔ درست حالت میں جو نبیذ ہوتا ہے اسے گرمیوں میں ایک دن اور سردیوں میں تین دن تک پینے کی اجازت ہے کیونکہ زیادہ دیر تک پڑا رہنے کی وجہ سے اس میں نشہ آنے کا اندیشہ ہے۔ چنانچہ عائشہ صدیقہ کا بیان ہے کہ ہر مشروب پیا جا سکتا ہے مگر نشہ میں نہ آئے۔
عبد االلہ ابن عباس سے ایک آدمی نے پوچھا: ’’میں میٹھا نبیذ نوش کرتا ہوں تو پینے کے بعد میرے پیٹ میں گُڑ گُڑ ہوتی ہے، ابن عباس نے فرمایا کہ ایسی نبیذ مت نوش کرو اگرچہ وہ شہد سے زیادہ میٹھا ہو۔
یہی پرانا ہو اگر نشہ والا بن جاتا ہے جو اسلام میں میں حرام کا حکم رکھتا ہے
نبیذ پینے کا طریقہ نبوی ﷺ
صحیح مسلم میں ثابت ہے کہ رات کے ابتدائی حصہ میں آپﷺ کے لئے نبیذ بنائی جاتی اور آپ اسی دن کی صبح آنے والی رات میں اور دوسرے دن اور دوسری رات میں اور دوسرے دن عصر کے وقت تک نوش فرماتے تھے۔اگر اس کے بعد بھی بچ جاتی تو اسے خادم کو پلادیتے یا اس کو پھینک دینے کا حکم فرماتے یہ ایسی ہی نبیذ ہوتی جس میں خرما ڈال کر اس کو شیریں بنالیتے یہ غذا اور شراب دونوں ہی ہے قوت میں اضافہ اور حفظان صحت کے لئے اس میں غیر معمولی فائدہ ہے آپ تین دن کے بعد اس کا استعمال نہ فرماتے اس اندیشہ سے کہ اس میں کہیں نشہ نہ آگیا۔ شکریہ۔ تحریرتحقیق وتدوین:طبیب و ڈاکٹرمحمدارشد:
نبیذ بنا ہے نبذ سے بمعنی پھینکنا،ڈالنا،پھر پھینکی ہوئی چیز کو نبیذ کہنے لگے،اس کے بعد اس پھینکنے کے نتیجہ کو نبیذ کہنے لگے،یہاں آخری تیسرے معنی مراد ہیں۔ نبیذ: وہ مشروب جس میں کھجوریں ڈالی جائیں جس سے پانی میٹھا ہو جائے مگر (اعضا کو) سست کرنے والا اور نشہ آورنہ ہو، نشہ آور ہو تو اس کا پینا حرام ہے
جوس
نبیذ تازہ یا خشک پھلوں سے تیار کیا جانے والاجوس ہے، جوس بھی نبیذ ہی کی ایک قسم ہے۔ نبیذ عمومًا کھجور کے شربت (زلال نتھرا ہوا شربت)کو کہتے ہیں کہ رات کو کشمش یا کھجوریں پانی میں بھگو دی جاتی ہیں صبح کو وہ پانی نتھار کر پیا جاتا ہے اسے نبیذ کہتے ہیں۔ یہ بہت ہی مقوی اور زود ہضم ہوتاہے یہ حلال ہے بشرطیکہ خدشہ کو نہ پہنچے اگر بہت روز تک رکھا رہے تو جھاگ چھوڑ دیتا ہے اور نشہ آور ہے اب حرام ہو جاتا ہے کہ فرمایا گیا کل مسکرحرام۔
دور رسالت ﷺ میں نبیذ۔
’’کسی بھی خشک پھل (منقی یا چھوہارے) کو پانی میں ڈال دیا جاتا، جب وہ نرم ہو جاتا تو پھل کو ہاتھوں سے مسل کر کسی کپڑے سے اس کا پانی نچوڑ لیا جاتا تا کہ پھل کا پھوگ الگ ہو جائے، پھل کے اثر والا نچڑا ہوا پانی نبیذ کہلاتا ہے یہ ذائقہ دار اور مقوی ہوتاہے۔‘‘
۔ نبیذ پینے کا طریقہ نبوی ﷺ
صحیح مسلم میں ثابت ہے کہ رات کے ابتدائی حصہ میں آپﷺ کے لئے نبیذ بنائی جاتی اور آپ اسی دن کی صبح آنے والی رات میں اور دوسرے دن اور دوسری رات میں اور دوسرے دن عصر کے وقت تک نوش فرماتے تھے۔اگر اس کے بعد بھی بچ جاتی تو اسے خادم کو پلادیتے یا اس کو پھینک دینے کا حکم فرماتے یہ ایسی ہی نبیذ ہوتی جس میں خرما ڈال کر اس کو شیریں بنالیتے یہ غذا اور شراب دونوں ہی ہے قوت میں اضافہ اور حفظان صحت کے لئے اس میں غیر معمولی فائدہ ہے آپ تین دن کے بعد اس کا استعمال نہ فرماتے اس اندیشہ سے کہ اس میں کہیں نشہ نہ آگیا۔
اگر اس میں نشہ پیدا نہ ہو تو استعمال کیا جاسکتا ہے ۔ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم نبیذ اس وقت تک پیتے تھے جب تک وہ مسکر یعنی نشہ آور نہ ہوتی ۔ عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں : كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُنْتَبَذُ لَهُ أَوَّلَ اللَّيْلِ فَيَشْرَبُهُ إِذَا أَصْبَحَ يَوْمَهُ ذَلِكَ وَاللَّيْلَةَ الَّتِي تَجِيءُ وَالْغَدَ وَاللَّيْلَةَ الْأُخْرَى وَالْغَدَ إِلَى الْعَصْرِ فَإِنْ بَقِيَ شَيْءٌ سَقَاهُ الْخَادِمَ أَوْ أَمَرَ بِهِ فَصُبَّ رسول اللہ صلى اللہ علیہ وسلم کے لیے رات کے آغاز میں نبیذ بنائی جاتی تھی اسے آپ اس دن صبح کو نوش فرماتے اور آئندہ رات کو بھی اور دوسرے دن میں بھی , اور اس سے اگلی رات اور تیسرے دن بھی عصر تک پی لیتے , اسکے بعد اگر وہ بچ جاتی تو وہ خادم کو پلا دیتے یا پھر اسکے بارہ میں حکم دیتے تو اسے پھینک دیا جاتا۔ صحیح مسلم
سخت گرمی کے مہینے میں روزے ایسے گزاریں جیسے دسمبر کا مہینہ چل رہا ہے ۔ پیاس اور تھکاوٹ کے احساس کو ختم کیجئے ۔۔۔۔۔
رمضان کے اس مہینے میں ایک شربت سے متعارف کراتا ہوں جس کا تعلق دور نبوی ﷺ کے معمولات سے ہے احادیث کی کتابوں میں نبوی غذاؤں کا جب مطالعہ کرتے ہیں تو نبیذ ایک ایسی اصطلاح ملتی ہے جس کا استعمال اہل عرب اب بھی کرتے ہیں لیکن عجم میں اس کا استعمال ختم ہوگیا ہے۔
کھجور کا استعمال گرمی اور تری دکھاتا ہے لیکن اگر اسی کھجور کو پانی میں بھگو کر اور اس کا شربت بنایا جائے تو اس سے زیادہ پرتاثیر اور تسکین سے بھرپور شاید کوئی شربت ہوگا۔ ویسے بھی اس وقت پوری دنیا میں دل کے امراض‘ انجائنا‘ ہارٹ اٹیک کیلئے کھجور کا استعمال بہت تیزی سے رواج پکڑ رہا ہے کیونکہ دنیا واپس فطرت کی طرف پلٹ رہی ہے اور کھجور فطرت ہے۔ آئیں! ہم ذرا کھجور کا شربت آپ کی خدمت میں پیش کرتے ہیں کہ رمضان میں اس سے بھرپور لطف اٹھائیں۔
ایک صاحب مجھ سے کہنے لگے کہ رمضان کا مہینہ آرہا گرمی کا مہینہ ہے‘ پیاس‘ لو‘ حدت‘ اور حبس مجھ سے ویسے ہی برداشت نہیں ہوتی پھر روزے کے ساتھ کیسے برداشت ہوگی؟ میں نے کہا بالکل آسان ہے‘ آپ ایسا کریں روزہ رکھنے کے بعد دو بڑے چمچ گلاب کے پھولوں کا گلقند کھاکر اوپر سے ایک گلاس پانی پی لیں یا پھر اس سے بہتر ہے کہ گلاب کے پھولوں کے دو چمچ کھاکر اوپر سے کھجور کا شربت پی لیں اسی طرح افطار کے وقت کھجور سے افطار کرکے چسکی چسکی کھجور کا شربت پئیں‘ گھونٹ گھونٹ نہ پئیں‘ پیاس گرمی‘ حدت‘ جلن سارے جسم کی نڈھالی پل بھر میں ختم ہوجائے گی۔
ویسے بھی سحری کے بعد گلقند کھانے والا اور کھجور کے گلاس کا ایک شربت پینے والا سارا دن ایسے تروتازہ رہے گا کہ احساس تک نہیں رہتا کہ اسے روز ہے کہ نہیں ہے۔ جتنا بھی پرمشقت کام کرے اور جتنی زیادہ گرمی اور لو میں دن کا جتنا وقت گزارے اسے زیادہ سے زیادہ یہی احساس ہوگا کہ میرا روزہ ہے اس سے زیادہ احساس بالکل نہیں ہو گا کیونکہ کھجور کا شربت اور گلقند اپنے اندر ایک انوکھی افادیت رکھتے ہیں میں نے جب اس بندے کو یہ طریقہ بتایا تو وہ مطمئن ہوگیا اور پورا رمضان اسی ترکیب کے ساتھ گزارا۔ رمضان کے درمیان ملا تو کہنے لگا بہت مطمئن ہوں‘ روزے کا احساس تک نہیں بلکہ اب تو جی چاہتا ہے کہ رمضان دو ماہ کا ہوجائے۔ اس سے پہلے تو ایک دن کے روزے کیلئے بھی طبیعت میں بوجھ محسوس ہوتا تھا۔
ایک نہیں بے شمار مثالیں میرے پاس ہیں جب بھی کسی کو میں نے کھجور کے شربت پینے کی ترکیب دی سارا گھر کھجور کا شربت پینے لگا اور کھجور کا شربت پینے سے جہاں قلب و جگر کی تسکین ہوتی ہے وہاں کھجور کا شربت خود ہیپاٹائٹس‘ معدے کی تیزابیت‘ پیاس کی شدت‘ ہاتھ پاؤں کی جلن‘ منہ کی خشکی‘لعاب دہن کا کم ہونا‘ پیشاب کی جلن اور قبض کا خود بہترین علاج ہے۔ ایسے لوگ جو کسی بھی ہٹیلی پیچیدہ مرض میں مبتلا ہوں اور روزہ رکھنے سے قاصر ہوں۔ وہ مایوس اور پریشان نہ ہوں کیونکہ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کے بارے میں سیرت کی کتابوں میں یہ بات ملتی ہے وہ گرمی کے روزے اور سردیوں کی تہجد کی دعائیں مانگتے تھے کیونکہ گرمی کے دن بڑے ہوتے ہیں اور سردیوں کی راتیں بڑی ہوتی ہیں۔ آئیں آپ کو احادیث کے حوالے سے نبیذسے متعارف کرائیں۔حضرت ابوقتادہ رضی اللہ عنہٗ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ نبیذ بنانے کیلئے خشک اور کچی کھجور ‘خشک انگور اور خشک کھجور کے ملانے کچی اور تر کھجور کے ملانے سے منع فرمایا اور فرمایا ہر ایک سے الگ الگ نبیذ بناؤ۔ (رواہ مسلم)
نبیذ بنانے کا طریقہ:
حسب مقدار کھجور لیکر شام کو (اگر کھجوریں خشک ہوں تو ان کو چھوٹے چھوٹے ٹکڑے کرلیں اور گٹھلیاں نکال دیں) پانی میں بھگو دیں یعنی اگر کھجور ایک پاؤ ہو تو اس میں پانی تقریباً دو کلو ہو۔ صبح اٹھ کر کھجور کو ہاتھوں سے ملیں ‘ملتے ملتے تمام کھجور اور اس کے ریشے پانی میں حل ہوجائیں گے جی چاہے چھان لیں اور نوش جان کریں‘ ورنہ بغیر چھانے بھی استعمال کرسکتے ہیں۔ اگر کھجوریں تازہ ہوں تو انہیں مت توڑیں اور ثابت ہی بھگودیں صبح اٹھ کر مل چھان کر یا مل کر گٹھلیاں نکال دیں اور نوش کریں۔ چاہیں تو کھجور کے شربت میں دودھ بھی ملا سکتے ہیں اس طرح اس کی افادیت بھی بڑ ھ جاتی ہے اور جنت کے دو میوے یعنی دودھ اور کھجور اکٹھے ہوجاتے ہیں۔ صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین کی زندگی میں اکیلا کھجور کا شربت پینا بہت زیادہ ثابت ہے۔ شہنشاہ اورنگزیب عالمگیر رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ صبح ناشتے میں نبیذ کا استعمال کرتے۔ بڑے بڑے محدثین اولیاء صالحین حضرت پیران پیر شیخ عبدالقادرجیلانی رحمۃ اللہ علیہ بھی نبیذ کا استعمال زیادہ کرتے۔ جعفر صادق رحمۃ اللہ علیہ سے بھی نبیذ کا استعمال ثابت ہے۔
احتیاط:
نبیذ کا شربت بنا کر اگر گرمی کا موسم ہے ٹھنڈی جگہ یا فریج میں رکھیں ۔ صبح کا بھگویا ہواشام کو استعمال کریں اور شام کابھگویا ہواصبح استعمال کریں اگر فریج میں رکھیں تو خراب نہیں ہوتا لیکن احتیاطاً 12گھنٹے سے زیادہ نہ رکھیں۔ بھگونےکے ایک گھنٹے بعد گرائینڈ کرکے بھی فوری استعمال کرسکتے ہیں۔ ایک دن گزرنے سے اور شدید گرمی سے اس کے اندر خمیر پیدا ہوتا ہے اور خمیر کا پیدا ہوجانا اس کے استعمال کو مشکوک بنادیتا ہے۔ لہٰذا کوشش کریں اس کو تازہ ہی استعمال کریں
نشہ دار کب ہوتا ہے؟
صرف جوپینے میں کوئی حرج نہیں لیکن شرط یہ ہے کہ اس میں نشہ پیدا نہ ہو، اس کی علامت یہ ہے کہ اس میں جھاگ پیدا ہو جائے یا ذائقہ میں ترشی محسوس ہونے لگے تو ایسے حالات میں اسے پینا درست نہیں۔ درست حالت میں جو نبیذ ہوتا ہے اسے گرمیوں میں ایک دن اور سردیوں میں تین دن تک پینے کی اجازت ہے کیونکہ زیادہ دیر تک پڑا رہنے کی وجہ سے اس میں نشہ آنے کا اندیشہ ہے۔ چنانچہ عائشہ صدیقہ کا بیان ہے کہ ہر مشروب پیا جا سکتا ہے مگر نشہ میں نہ آئے۔
عبد االلہ ابن عباس سے ایک آدمی نے پوچھا: ’’میں میٹھا نبیذ نوش کرتا ہوں تو پینے کے بعد میرے پیٹ میں گُڑ گُڑ ہوتی ہے، ابن عباس نے فرمایا کہ ایسی نبیذ مت نوش کرو اگرچہ وہ شہد سے زیادہ میٹھا ہو۔
یہی پرانا ہو اگر نشہ والا بن جاتا ہے جو اسلام میں میں حرام کا حکم رکھتا ہے
نبیذ پینے کا طریقہ نبوی ﷺ
صحیح مسلم میں ثابت ہے کہ رات کے ابتدائی حصہ میں آپﷺ کے لئے نبیذ بنائی جاتی اور آپ اسی دن کی صبح آنے والی رات میں اور دوسرے دن اور دوسری رات میں اور دوسرے دن عصر کے وقت تک نوش فرماتے تھے۔اگر اس کے بعد بھی بچ جاتی تو اسے خادم کو پلادیتے یا اس کو پھینک دینے کا حکم فرماتے یہ ایسی ہی نبیذ ہوتی جس میں خرما ڈال کر اس کو شیریں بنالیتے یہ غذا اور شراب دونوں ہی ہے قوت میں اضافہ اور حفظان صحت کے لئے اس میں غیر معمولی فائدہ ہے آپ تین دن کے بعد اس کا استعمال نہ فرماتے اس اندیشہ سے کہ اس میں کہیں نشہ نہ آگیا۔ شکریہ۔ تحریرتحقیق وتدوین:طبیب و ڈاکٹرمحمدارشد:
MEDICINE OF THE PROPHET
NABEEZ: A PROPHETIC SUNNAH DRINK TO BEAT ACIDITY
PROBLEMS WHILE FASTING!
By:Dr. Muhammad Arshad
One of the common
complaints in Ramadan is that of acidity. In most parts of the world the fasts
are ranging from 15 hours (or even more). To combat this, I recommend drinking Nabeez.
I have been making it since last Ramadan. I’m posting so that others who suffer
from acidity too may benefit. The write up below gives details and the history
about Nabeez.
Nabeez‘ [Nabidh] was one of
the drinks consumed by the Holy Prophet (Sall Allahu Alaihi wa Sallam). In his
time, it was typically made with dates or raisins and water.
It is an alkalizing tonic, having the tendency to remove acidity
from the stomach and digestive system and it also helps to remove other
metabolic wastes from the body. It improves digestion as it’s high in soluble
fibre and it strengthens the memory. It assists the spleen function, liver,
throat, chest and prostate, and so is particularly good for men. Nabeez will
also benefit patients of Arthritis and elevated levels of Uric Acid (gout).
Making Nabeez is just
as simple as soaking the dates (or raisins/sultanas) overnight and drinking the
water in which they were soaked in the morning.
The idea
behind soaking dates or raisins in water is so that they sweeten the water and
become softened. Softened dates/raisins release their vitamins and minerals
more easily and are easier to digest.
‘Ajwa‘ (a variety of
date) are the best variety to use if making Nabeezwith
stoneless dates and ‘Manaqqa‘ is the
best variety of raisins for making it with raisins, but black raisins can also
be used, those colours were not Created without reason, so it is always
preferable to keep changing our diets with new colours and and trying new
varieties.
At night
soak around 100 grams of dates or raisins in 1 litre of drinkable / healthy
water and keep the utensil covered with a plate. Ensure the water is kept cool.
Next morning, you can drink the water and eat the soaked fruit as
was the traditional method, or just use your blender (water + soaked fruit) to
obtain a beautiful cloudy Nabeez.
And if you soak the fruit in morning, drink it in the evening. Nabeezshould
be consumed within 12 hours of soaking time, but if it is kept air tight inside
the refrigerator, it will not spoil for 2-3 days.
Nabeez must
never be left for more than 2-3 days, otherwise it may start to ferment, which
is the start of the alcohol brewing process. This is forbidden to consume.
Never mix raisins and dates together; their Nabeez should
be made separately.
حوالہ جات
الفتاوی الخانیۃ،ج1،ص9
نسائی، الاشربہ: 5682
نسائی، الاشربہ: 5694
Comments
Post a Comment